MidReal Story

The Sultan's Ruse

Scenario:عنوان: "سلطان کی چال" حصہ اول: گمشدہ راز سلطان ناصرالدین بہادر اور ذہین حکمران تھا۔ اُس کی عقل کی دھاک دور دور تک بیٹھی ہوئی تھی۔ مگر آج، اُس کے چہرے پر گہری سوچ کے سائے تھے۔ "سلطان معظم!" وزیرِ خاص جلدی سے دربار میں داخل ہوا۔ "محل کے خفیہ کمرے سے سلطنت کے جنگی نقشے چوری ہو گئے ہیں!" دربار میں سناٹا چھا گیا۔ اگر یہ راز دشمنوں کے ہاتھ لگ گئے تو سلطنت خطرے میں پڑ سکتی تھی۔ "کون لوگ اُن دستاویزات تک رسائی رکھتے تھے؟" سلطان نے سخت لہجے میں پوچھا۔ "صرف تین افراد، حضور۔ میں، سپہ سالار عزیز خان اور شاہی دربان فہیم!" وزیر نے جواب دیا۔ سلطان نے تیز نظروں سے تینوں کو دیکھا۔ دھوکہ دینے والا ان میں ہی تھا۔ حصہ دوم: ذہانت کا امتحان "میں تم تینوں سے صرف ایک سوال کروں گا۔ اگر کوئی جھوٹ بولا، تو میں جان لوں گا!" سلطان نے کہا۔ پہلے، اُس نے وزیر سے پوچھا: "جب دستاویزات چوری ہوئیں، تم کہاں تھے؟" "بادشاہ سلامت! میں حسابات کے رجسٹر دیکھ رہا تھا۔" وزیر نے جلدی سے جواب دیا۔ پھر سلطان نے سپہ سالار سے پوچھا: "تم نے آخری بار جنگی نقشے کب دیکھے تھے؟" "دو دن پہلے، جب میں نے فوج کے نئے منصوبے کا جائزہ لیا تھا،" سپہ سالار بولا۔ آخر میں، سلطان نے دربان فہیم سے سوال کیا: "کل رات محل میں کوئی غیر معمولی حرکت دیکھی؟" فہیم نے جلدی سے سر جھکایا۔ "نہیں، سلطان معظم!" سلطان مسکرایا۔ اب وہ جان چکا تھا کہ چور کون ہے۔ حصہ سوم: راز کی نقاب کشائی رات کے آخری پہر، سلطان نے چپکے سے محل کے ایک تاریک گوشے میں پہرہ دینا شروع کیا۔ جلد ہی ایک سایہ حرکت کرتا دکھائی دیا۔ یہ فہیم تھا! وہ جلدی سے ایک ستون کے پیچھے گیا اور وہاں سے کچھ نکالنے لگا۔ مگر اچانک، سلطان کی آواز گونجی: "جو چوری کی تھی، اُسے چھپانے آئے ہو؟" فہیم کا چہرہ فق ہو گیا۔ وہ جان چکا تھا کہ بچنا ناممکن ہے۔ حصہ چہارم: انصاف کی جیت اگلی صبح، فہیم کو گرفتار کر لیا گیا، اور نقشے واپس محل میں رکھ دیے گئے۔ سلطان نے مسکرا کر کہا: "طاقت تلوار سے نہیں، عقل سے حاصل کی جاتی ہے!" نتیجہ: ایک حکمران کی سب سے بڑی طاقت اُس کی ذہانت ہوتی ہے، جو اُسے دشمنوں سے ہمیشہ ایک قدم آگے رکھتی ہے۔
Create my version of this story
عنوان: "سلطان کی چال" حصہ اول: گمشدہ راز سلطان ناصرالدین بہادر اور ذہین حکمران تھا۔ اُس کی عقل کی دھاک دور دور تک بیٹھی ہوئی تھی۔ مگر آج، اُس کے چہرے پر گہری سوچ کے سائے تھے۔ "سلطان معظم!" وزیرِ خاص جلدی سے دربار میں داخل ہوا۔ "محل کے خفیہ کمرے سے سلطنت کے جنگی نقشے چوری ہو گئے ہیں!" دربار میں سناٹا چھا گیا۔ اگر یہ راز دشمنوں کے ہاتھ لگ گئے تو سلطنت خطرے میں پڑ سکتی تھی۔ "کون لوگ اُن دستاویزات تک رسائی رکھتے تھے؟" سلطان نے سخت لہجے میں پوچھا۔ "صرف تین افراد، حضور۔ میں، سپہ سالار عزیز خان اور شاہی دربان فہیم!" وزیر نے جواب دیا۔ سلطان نے تیز نظروں سے تینوں کو دیکھا۔ دھوکہ دینے والا ان میں ہی تھا۔ حصہ دوم: ذہانت کا امتحان "میں تم تینوں سے صرف ایک سوال کروں گا۔ اگر کوئی جھوٹ بولا، تو میں جان لوں گا!" سلطان نے کہا۔ پہلے، اُس نے وزیر سے پوچھا: "جب دستاویزات چوری ہوئیں، تم کہاں تھے؟" "بادشاہ سلامت! میں حسابات کے رجسٹر دیکھ رہا تھا۔" وزیر نے جلدی سے جواب دیا۔ پھر سلطان نے سپہ سالار سے پوچھا: "تم نے آخری بار جنگی نقشے کب دیکھے تھے؟" "دو دن پہلے، جب میں نے فوج کے نئے منصوبے کا جائزہ لیا تھا،" سپہ سالار بولا۔ آخر میں، سلطان نے دربان فہیم سے سوال کیا: "کل رات محل میں کوئی غیر معمولی حرکت دیکھی؟" فہیم نے جلدی سے سر جھکایا۔ "نہیں، سلطان معظم!" سلطان مسکرایا۔ اب وہ جان چکا تھا کہ چور کون ہے۔ حصہ سوم: راز کی نقاب کشائی رات کے آخری پہر، سلطان نے چپکے سے محل کے ایک تاریک گوشے میں پہرہ دینا شروع کیا۔ جلد ہی ایک سایہ حرکت کرتا دکھائی دیا۔ یہ فہیم تھا! وہ جلدی سے ایک ستون کے پیچھے گیا اور وہاں سے کچھ نکالنے لگا۔ مگر اچانک، سلطان کی آواز گونجی: "جو چوری کی تھی، اُسے چھپانے آئے ہو؟" فہیم کا چہرہ فق ہو گیا۔ وہ جان چکا تھا کہ بچنا ناممکن ہے۔ حصہ چہارم: انصاف کی جیت اگلی صبح، فہیم کو گرفتار کر لیا گیا، اور نقشے واپس محل میں رکھ دیے گئے۔ سلطان نے مسکرا کر کہا: "طاقت تلوار سے نہیں، عقل سے حاصل کی جاتی ہے!" نتیجہ: ایک حکمران کی سب سے بڑی طاقت اُس کی ذہانت ہوتی ہے، جو اُسے دشمنوں سے ہمیشہ ایک قدم آگے رکھتی ہے۔
"سلطان کی چال"
حصہ اول: گمشدہ راز
سلطان ناصرالدین بہادر اور ذہین حکمران تھا۔ اُس کی عقل کی دھاک دور دور تک بیٹھی ہوئی تھی۔ مگر آج، اُس کے چہرے پر گہری سوچ کے سائے تھے۔
"وزیر معظم!" وزیرِ خاص نے دربار میں داخل ہوتے ہوئے کہا: "محل کے خفیہ کمرے سے سلطنت کے جنگی نقشے چوری ہو گئے ہیں!"
دربار میں سناا چھا گیا۔ اگر یہ راز دشمنوں کے ہاتھ لگ گئے تو سلطنت خطرے میں پڑ سکتی تھی۔
"کون لوگ اُن دستاویزات تک رسائی رکھتے تھے؟" میں نے سخت لہجے میں پوچھا।
"صرف تین افراد، حضور، میں، سپہ سالار عزیز خان اور شاہی دربان فہیم!" وزیر نے جواب دیا。
میں نے تیز نظروں سے تینوں کو دیکھا، دھوکہ دینے والا ان میں ہی تھا، مگر کون؟
The Sultan's Ruse